وہی آقا وہی مولا مقدر جو بناتا ہے
نظامِ کل جہاں کو وہ اکیلا ہی چلاتا ہے
وہ مالک آسمانوں کا زمینوں کا بھی مالک ہے
ہیں مخلوقات جتنی بھی سبھی کا ہی وہ داتا ہے
پرندوں کا چرندوں کا درندوں کا سبھی کا ہی
ہے رازق وہ خدا سب کا غذا سب کو کھلاتا ہے
اگر مشکل کبھی آئے خدا کو یاد کرنا سب
وہی تو مشکلوں میں ہی سبھی کے کام آتا ہے
نہ آئی ہے نہ آئے گی کمی اس کے خزانوں میں
عطاؤں سے غنی کر دے جو اس کے در پہ آتا ہے
مقابل میں کبھی کوئی خدا بن کر جو آ جائے
نشانِ تخت اس کا پھر تکبر سے مٹاتا ہے
کرو تم دوستی رب سے نہیں کرتی وفا دنیا
عذابِ قبر سے عابدؔ فقط رب ہی بچاتا ہے

0
99