مان لیجے حضرتِ حسانؔ کی |
چھوڑ دیجے زندگی عصیان کی |
ہر طرف خرچال ہیں شیطان کی |
اب کرو بھی فکر تم ایمان کی |
زندہ رہنا آج کل دشوار ہے |
گر گئی ہیں قیمتیں اب جان کی |
مٹ رہا ملکِ فلسطیں اور ہم |
جی رہے ہیں زندگی یاں شان کی |
علم سے ہی آدمی انسان ہے |
علم سے ہی قدر ہے انسان کی |
مال و زر اپنی جگہ ہے دوستو |
اک ضرورت عشق ہے انسان کی |
مختلف دھرموں کا گلدستہ ہے یہ |
خاص ہے یہ بات ہندستان کی |
دوستو! ہم نے تمہارے واسطے |
زندگی کی ہر خوشی قربان کی |
ساتھ ہو خامہ کے اب تلوار بھی |
بات کو سمجھو ذرا حسانؔ کی |
معلومات