عالمِ ارواح کا اقرار ہے
وعدہ کا بھی اپنے کچھ معیار ہے
آزمائش کے لئے بھیجا گیا
راہ ساری ہی مگر پرخار ہے
نفس کو گر قابو کر لینگے یہاں
راستہ جنت کا پھر ہموار ہے
دین ہجرت اور نصرت سے بڑھے
ہو ملن تو آتی بھی تاثیر ہے
غازی میداں جیت لیتے بیشتر
قلب کا غازی مگر کردار ہے
چھین شوکت جاتی ناصؔر کیا وجہ
پر ضروری اک نہج درکار ہے

0
71