آخر تم نقصان میں کیوں ہو
بے صبرے انسان میں کیوں ہو
ساتھ تو سانس کے ساتھ جڑا ہے
میرے جسم و جان میں کیوں ہو
جب میں تم کو بھول چکا ہوں
میرے ہر ارمان میں کیوں ہو
زندہ باد کہوں تو مانو
یہ میری پہچان میں کیوں ہو
تم قاری تم قرآں ہوکر
مخمل کے جزدان میں کیوں ہو
باہر کی دنیا اچھی ہے
پھر تم پاکستان میں کیوں ہو
جب خوں ہے حق سچ کی امانت
پھر میری شریان میں کیوں ہو
جو ہے میری ذات کا مظہر
وہ تندی طوفان میں کیوں ہو
جب مالک ہے تو ہی، سب کچھ
میرے ہی امکان میں کیوں ہو
خود مجھکو چھوڑا تھا تم نے
پھر اتنے ہیجان میں کیوں ہو

0
33