| جدائی کے یہ لمحے بارہا ہم کو ستائیں گے |
| فراقِ یار میں ہم کب تلک آنسو بہائیں گے |
| قسم تیری نجانے وہ الگ سا اک سماں ہوگا |
| گلابی لب لبوں سے جب ملا کر مسکرائیں گے |
| کہاں تو بات کرتی ہے فقط راہوں میں پھولوں کی |
| تری آمد پہ ہم آنکھوں کی پلکیں بھی بچھائیں گے |
| زمانہ بھی مثالیں دے ہمارے ایک ہونے کی |
| محبت میں ہمیشہ ساتھ ہم ایسا نبھائیں گے |
| ذرا نزدیک آؤ تو تمہیں بھی لگ پتا جائے |
| تمہیں ہم مجنوں لیلیٰ کا مزہ ایسا چکھائیں گے |
| مری جانم خودی کو ہرطرح ثابت قدم رہنا |
| محبت میں ہمیں پل پل مخالف آزمائش گے |
| بھلا تم جانتے ہو نا تمہارے بعد جانے کے |
| دکھوں کی داستانیں پھر کسے حامی سنائیں گے |
| (نعمان حیدر حامی ، ضلع بھکر) |
معلومات