جدائی کے یہ لمحے بارہا ہم کو ستائیں گے
فراقِ یار میں ہم کب تلک آنسو بہائیں گے
قسم تیری نجانے وہ الگ سا اک سماں ہوگا
گلابی لب لبوں سے جب ملا کر مسکرائیں گے
کہاں تو بات کرتی ہے فقط راہوں میں پھولوں کی
تری آمد پہ ہم آنکھوں کی پلکیں بھی بچھائیں گے
زمانہ بھی مثالیں دے ہمارے ایک ہونے کی
محبت میں ہمیشہ ساتھ ہم ایسا نبھائیں گے
ذرا نزدیک آؤ تو تمہیں بھی لگ پتا جائے
تمہیں ہم مجنوں لیلیٰ کا مزہ ایسا چکھائیں گے
مری جانم خودی کو ہرطرح ثابت قدم رہنا
محبت میں ہمیں پل پل مخالف آزمائش گے
بھلا تم جانتے ہو نا تمہارے بعد جانے کے
دکھوں کی داستانیں پھر کسے حامی سنائیں گے
(نعمان حیدر حامی ، ضلع بھکر)

0
60