پیمانہ و ساغر و مینا کا اتمام ہمارے حق میں ہے
مدہوش ہوں جس سے مے خانے وہ جام ہمارے حق میں ہے
رندانِ عرب کے مے خانے ، کیا جام و سبو ، کیا دیوانے
ہیں جراتِ رندانہ سے تہی بس نام ہمارے حق میں ہے
پھر بادہ کشانِ یثرب کو کر نابِ حمیت سے لبریز
اے ساقی ! ذرا ان کو یہ بتا ، کیا کام ہمارے حق میں ہے
دنیامیں بھلےسوسال جیے،خوش عیش رہے،خوشحال رہے
عقبی کے تمام نظّارے کا انعام ہمارے حق میں ہے
گو دنیا جہاں کی قوت ہے، ہے تیغ و تفنگ و تیر و سناں
یہ جنگ و جدل کا دور سہی آرام ہمارے حق میں ہے
پھر مہدیٔ برحق کا ہے ظہور اے جور و ستم کے پروردہ
تم جیت بھی جاؤ گے لیکن انجام ہمارے حق میں ہے
پھر تیرا مسیحا آۓ گا پھر ہوگا نزولِ عیسیؑ بھی
یہ صبحِ قیامت خیز تری وہ شام ہمارے حق میں ہے
ہر سمت جہاں میں پھیلے گی اسلام کی خوشبو اے شاہؔی
ہو کوہ و بیاباں دشت و دمن پیغام ہمارے حق میں ہے

1
19
شکریہ محترم