آئنے بے لباس تکتے ہیں
ہم بچارے لباس تکتے ہیں
دیکھتے ہیں کچھ اور اہلِ عشق
عقل والے لباس تکتے ہیں
ہائے وہ جسم جس کو حسرت سے
سارے اچھے لباس تکتے ہیں
ضبط کرتے ہیں کیسے آئینے
جب بدلتے لباس تکتے ہیں
آنکھ رکھتے ہیں ایک آنکھوں پر
دوسری سے لباس تکتے ہیں
صبر بالجبر کر رہے ہیں ہم
الٹے سیدھے لباس تکتے ہیں
حسن ڈھل جائے جب قمر آسیؔ
چند بوڑھے لباس تکتے ہیں

0
71