| ساحل کوئی نہ کوئی بھی پتوار چاہیے |
| دریا تری بھنور کا ہمیں پیار چاہیے |
| رسوائی کے بغیر مکمل نہیں یہ عشق |
| اقرار ایک اور سو انکار چاہیے |
| ہر درد کی دوا ہے میسر جہان میں |
| قابل مگر علاج کے بیمار چاہیے |
| پیغام دے رہے ہیں جو زندہ ہیں واقعی |
| "پرواہِ سر نہیں ہمیں دستار چاہیے" |
| بیٹھے ہیں خوں کیے ہوۓ دل کا ہر ایک رگ |
| تیرِ نظر کا تیری اب اک وار چاہیے |
| کافی نہیں خوشامدیں اقرار کے لیے |
| قائل کرے جو دل کو وہ اصرار چاہیے |
معلومات