| کوئی خشت و سنگِ حرم بن گیا ہوں |
| کہ میں یار کا آشْرَم بن گیا ہوں |
| مِٹا ہوں میں خواجہ کی اُلفت میں ایسے |
| کہ میں اُن کا نقشِ قدم بن گیا ہوں |
| کرم مجھ پہ خواجہ نے اتنے کیے ہیں |
| کہ زندہ مثالِ کرم بن گیا ہوں |
| ملی عشق آتش جو خواجہ کے دل سے |
| سُلگتی ہوئی اک چِلَم بن گیا ہوں |
| عطا ہو رہا ہے سُخَن کا یوں صدقہ |
| کہ میں اُن کا حُسنِ قلم بن گیا ہوں |
| پِلائی ہے ساقی نے مَے مجھ کو اتنی |
| کہ مَے خانے کا میں عَلَم بن گیا ہوں |
| مِلا جب سے کاسہ فقیری کا مجھ کو |
| گدائے شَفِیْعِ اُمَم بن گیا ہوں |
معلومات