لگیں خوب شہرِ نبی کے نظارے |
کرے یاد پل جس نے اس میں گزارے |
بجا ساری سختی ہے محشر کے دن کی |
مگر جانوں رحمت نبی ہیں ہمارے |
میں عاصی ہوں لیکن ہے امید یہ بھی |
ہیں میداں میں چلتے نبی کے اشارے |
یہ آتش ہیں گھڑیاں غمِ ہجر کی دل |
نہ جانوں کہ قسمت میں کتنے شرارے |
ہے میری یہ ناؤ بھی آئی بھنور میں |
طلاطم کے یارو ہیں بطحا کنارے |
سلام ان سے کہنا خنک بادِ بطحا |
تو بھی جانتی ہے نبی ہیں جو پیارے |
ہے محمود کی بھی یہی عرض ان سے |
سخی میرے سرور مجھے بھی ہیں پیارے |
معلومات