مجھکو ہجرت کا ڈر دیا گیا تھا |
ورنہ جنت میں گھر دیاگیا تھا |
چشم یعقوب ہجر میں روئی |
ان کو نورِ نظر دیا گیا تھا |
شکمِ ماہی رہا مرا مسکن ۔۔ |
مجھکو محفوظ کر دیا گیا تھا |
دہن_ عیسی کو بچپنے میں ہی |
بولنے کا ہنر دیا گیا تھا |
مجھ کو سارا جہان سونپا گیا |
عرش تک کا سفر دیا گیا تھا |
میں نے قاتل کو بھی دیا شربت |
مجھ کو ایسا جگر دیا گیا تھا |
مجھکو در در صدا سے روکا گیا |
میرا کشکول بھر دیا گیا تھا |
اسکی مرضی خرید لی گئی تھی |
اور بدلے میں سر دیاگیا تھا |
اعجاز احمد روانہ |
معلومات