لوٹ آؤں گر اجازت ہےتری |
دل مرا مانگے رفاقت ہے تری |
دل کی خواہش ہے یہ بَن آباد ہو |
زندگی میری رعایت ہے تری |
اب گلہ کیسے کروں گا جان کر |
ہر ادا قاتل مہارت ہے تری |
آج ہم سے روٹھ کر بھی دیکھ لو |
بن ملے من میں تمازت ہے تری |
خوابوں کا تھا سلسلہ آکر رکا |
میں تو سمجھا تھا بشارت ہے تری |
ان کہے غم ہیں دلِ ویراں کا کیا |
ہر خوشی میں اب شباہت ہے تری |
دل کا سودا کر کے یہ دل شاد ہے |
خوش گماں ہر اک عبارت ہے تری |
نفسا نفسی کا ہے عالم ہر گھڑی |
سب خسارے کی تجارت ہے تری |
تم نے ظاؔہر سب وفا کی بات کی |
عہد و پیماں کی حکایت ہے تری |
معلومات