آج فرقت میں ہے قرار بہت
کار فرما ہے یادِ یار بہت
گلشنِ جاں ہو گر غریقِ خزاں
ایسے دل کو تری بہار بہت
ہجر ہو یا خزاں ہو یاد تری
وصل جیسی ہے پُر بہار بہت
دل سمجھتا ہو جب بغیر کہے
بول دینا ہے ایک بار بہت
مصلحت سے رہے وقوف اسے
راز جس پر ہیں آشکار بہت

0
170