غمِ حیات کو دل سے نکال کر دیکھو
غمِ فراق میں اپنا کمال کر دیکھو
وہ اک نظر میں اگر دل کو بے قرار کرے
تو اس کے عشق میں اپنا یہ حال کر دیکھو
یہی سکون ہے اور دل کی آرزو بھی یہی
کسی کے ہجر کو اپنا وصال کر دیکھو
وہ ایک بات کرے تو ہزار رنگ کھلیں
کبھی تو اس سے کوئی اک سوال کر دیکھو
بسا ہوا ہے جو ہر سانس میں تمہاری طرح
وہ غم نہیں ہے جسے پائمال کر دیکھو
ندیمؔ، عشق میں جینا اگر نہیں آتا
تو اپنا آپ مکمل بحال کر دیکھو

0
2