عشق و نفرت جو متّضا د آئے |
دل میں یک مشت دو فساد آئے |
کرنے آئے ہیں رند کی تبلیغ، |
میکدے! شیخِ پاک زاد آئے |
یہ کہا ہے جو تم نے، سچ ہے کیا؟ |
ہم تمہیں واقعاً نہ یاد آئے؟ |
سچ ہے پریوں کا دل مقدس ہے |
کس طرح ہم سا بد نژاد آئے |
لوگ دنیا سے پر مراد گئے |
ہم ہی بے مدعا، مفاد آئے |
شیخ مسجد میں پوچھتا تھا میاں! |
آپ کیوں ایک سال بعد آئے |
اب خدا سے غرض ہے کیا مجھ کو |
جب مرے عرض بے مراد آئے |
لوگ منزل کو پا گئے حیدر |
اپنے حصے میں اجتہاد آئے |
معلومات