ہم ہی پہ کہاں عشق کے الزام ہیں سارے
شاعر یہاں جتنے بھی ہیں بدنام ہیں سارے
میں ہی تو نہیں عشق میں دیوانہ و پاگل
جس جس نے کیا عشق وہ ناکام ہیں سارے
تم جس کو سمجھتے ہو کہ ہے لال سیاہی
وہ خون سے لکھے ہوئے پیغام ہیں سارے
غزلوں میں جھلکتی ہے مرے دل کی تمنا
اشعار جو لکھے ہیں ترے نام ہیں سارے
رہتا ہے جو خاموش مزاجی سے اسامہ
یہ تیری محبت کے ہی انعام ہیں سارے

0
74