دیکھ کر اس کو مرے ہاتھوں سے پیمانہ گرا
اتنا گھبرایا کہ جیسے پُورا میخانہ گرا
پکڑ کر ہاتھوں میں اپنے گیسوؤں کو دلربا
دیکھنا کیسے تری زلفوں کا دیوانہ گرا
جس کو بھی دیکھو صنم وہ زندہ رہنے کا نہیں
ورنہ خود ہی دیکھ لو کیسے صنم خانہ گرا
ہاں طوافِ شمع کرتے ہیں بیچارے کیا کریں
شمع کو جا کر بتادو اور پروانہ گرا

0
30