محشر کو جو پاؤں گا، میں نعت سناؤں گا
میں رب کو مناؤں گا، میں نعت سناؤں گا
محشر جو بپا ہوگا، جلوت میں خدا ہوگا
تب سامنے جاؤں گا، میں نعت سناؤں گا
آقا کا حسیں جلوہ، جب پیشِ نظر ہوگا
تو جھوم کے گاؤں گا، میں نعت سناؤں گا
ہو بانی جو ہے حاشر، ہوں انبیا بھی حاضر
محفل کو سجاؤں گا، میں نعت سناؤں گا
شیرِ خدا کے آگے، اور فاطمہ کے آگے
تقدیر جگاؤں گا، میں نعت سناؤں گا
شبّیر کو نانا کے، شبّر کو بھی نانا کے
بازو میں بٹھاؤں گا، میں نعت سناؤں گا
ولیوں کی جماعت کا، جب وقتِ سماع ہوگا
تب دھوم مچاؤں گا، میں نعت سناؤں گا
جس سے کہ خدا خوش ہو، اور بخش دے بندوں کو
وہ رنگ جماؤں گا، میں نعت سناؤں گا
میں رب کی کریمی پر، میں رب کی رحیمی پر
حق اپنا جتاؤں گا، میں نعت سناؤں گا
سرکار کے قدموں میں، ماں باپ کو میں اپنے
نازوں سے بساؤں گا، میں نعت سناؤں گا
اجداد مرے پیارے، عشّاقِ نبی سارے
ان سب کو بلاؤں گا، میں نعت سناؤں گا
میں سارے گناہوں سے، نکلوں گا رِہا ہوکے
تو جشن مناؤں گا، میں نعت سناؤں گا
محشر میں ذکیؔ جو کہ، کرنا ہے وہ دنیا میں
رگ رگ میں بساؤں گا، میں نعت سناؤں گا

89