| جو بھی کر نا ہے وہ میری جان کر |
| ہاں مگر اچھا برا پہچان کر |
| کیوں ہوئے ہو، کیا نہ ہم پچھتائیں گے |
| دشمنِ جاں، جانِ جاناں جان کر |
| کچھ تو ہو رختِ سفر وقتِ سفر |
| دھوپ ہی کا سر پہ سائیبان کر |
| کیا تمیز اپنوں میں بیگانوں میں ہے |
| ہم سے بھی کچھ عہد کر پیمان کر |
| ما سوا میرے سرِ بزمِ ستم |
| کون اٹھ سکتا تھا سینہ تان کر |
معلومات