زمانے میں یہ جتنی روشنی ہے 
چراغِ مصطفٰی کی روشنی ہے 
جو ہوں گویا حدیثِ قدسیہ ہے
 نہ ہوں گویا تو پھر بھی روشنی ہے
انہی کے نور سے دل ہیں منور
دو عالم میں انہی کی روشنی ہے
مرے ہونٹوں پہ ذکرِ مصطفی ہے 
مری باتوں میں کتنی روشنی ہے
 کہا اقرا، یہ سب ہی جانتے ہیں 
اور اس کے بعد ساری روشنی ہے 
جو ذرہ تھا، ستارہ ہو گیا ہے
 کرم ان کا ، انھی کی روشنی ہے
وہ بڑھ جاتی ہے جوں جوں پھیلتی ہے
کہ وہ نورِ خدا کی روشنی ہے
بشیر احمد حبیب ان محفلوں میں
 درودِ پاک ہی کی روشنی ہے 

0
20