احباب مرے بھی ہیں اغیار کی مانند
چلتی ہے زبان ان کی تلوار کی مانند
وہ ہیں صدیق و امیں اور صاحبِ گفتار
ہم کاذب و خائن کے کردار کی مانند
لاگو نہیں ان پر تو گفتار کی شقیں
ہم مطبق قانون سے بے کار کی مانند
وہ میر کے لکھے ہوئے دیوانوں کی طرح
ہم حافی کے ٹوٹے ہوئے اشعار کی مانند
یہ لوگ جو کرتے ہیں محبت کا دعویٰ
یہ سب ہیں مگر ایک ہی غدار کی مانند

0
6