زمینِ ذہن پہ اُگتے ہیں کانٹے سوال سے
دُکھ ہوتی ہیں خوشیاں بے گھری کے خیال سے
گُل و بُلبل کے نغمے میں کیا جانوں افری
نہ کبھی فرصت ہی ملی روٹی سے دال سے

0
15