دامن میں ہے گماں کے کونین کا خزانہ
یہ خلد سے سوا تر، تیرا ہےآستانہ
قربان جان میری تجھ پر حبیبِ داور
آقا مدینہ میں اب میرا بنے ٹھکانہ
دارین سب تمہارے، دوراں زماں ہیں تجھ سے
کونین تیرے داتا، تیرا ہوا زمانہ
تجھ سے کریم ہادی ہے آگہی خدا کی
یہ امرِ قُل خدا سے ہے تجھ کو عارفانہ
ہو گا جو ہو چکا ہے تیری ہے زد میں سارا
تیری حیات ہادی ساری ہے معجزانہ
تیری ثنا سے روشن کونین کا ہے سینہ
حمدِ خدا کے ہمراہ تیرا حسیں ترانہ
دلبر کٹھن ہیں لگتے ہجر و فراق کے دن
محمود آئے دیکھے تیرا یہ آستانہ

0
6