حضور آپ کے جاں نثار اور بھی ہیں
بہادر جری بے شمار اور بھی ہیں
اگر چہ حکومت نہیں اپنے بس میں
مگر جاں پہ با اختیار اور بھی ہیں
یہاں ایک ممتاز ہی بس نہیں تھا
ابھی عاشقوں کی قطار اور بھی ہیں
اب آسان ہے جان تم پر لٹانا
ترے عشق کے دعوے دار اور بھی ہیں
ابھی عشق کو چین آیا کہاں ہے
ابھی دل یہاں بے قرار اور بھی ہیں
اگر دم ہے تو پھر بدل دو زمانہ
وگرنہ شریفوں کے وار اور بھی ہیں
بھرا جائے گا عشق سے تیرا سینہ
کہ جامیؔ ابھی لالہ راز اور بھی ہیں

0
64