تو گیا تو ہمیں تنہائی کا احساس ہوا |
زخم کو زخم کی گہرائی کا احساس ہوا |
ذہن مفلوج ہے اور یاد کوئی چیز نہیں |
تیری ہجرت سے یوں پسپائی کا احساس ہوا |
ہے تری یاد کو سینے میں سمایا جب سے |
ہم کو بھی سینے کی چوڑائی کا احساس ہوا |
عشق کے نام کا بت ہم نے تراشا برسوں |
تب کہیں جا کے شناسائی کا احساس ہوا |
اس نے جب شعر پہ دی داد مجھے اٹھ اٹھ کر |
مجھ کو تب حوصلہ افزائی کا احساس ہوا |
تجھ کو چاہا تو کھلے دل کے مطالب مجھ پر |
تم کو دیکھا ہے تو بینائی کا احساس ہوا |
محمد اویس قرنی |
معلومات