| ہے کس کی آنکھ نم کیا آرزوئے غم، ستم ستم |
| پکارتا ملنگ ہے ستم ستم، ستم ستم |
| مجھے لگا میں یاد ہوں، مرے قریبِ یار کو |
| چلا گیا وہ توڑ کے مرا بھرم، ستم ستم |
| میں خود میں کائنات ہوں، جہاں کی بادشاہی رکھ |
| مگر کہ ہے جو مجھ میں اک مرا حرم، ستم ستم |
| میں اس لیئے بھی رستوں پر ٹھہر ٹھہر کے چلتا ہوں |
| یہاں پے چار سو ستم، قدم قدم، ستم ستم |
معلومات