پکڑ کر ہاتھ میرا تو مجھے اتنا بتا دینا
کبھی جو ہم نہ مل پائیں بتادو پھر کرو گے کیا
مجھے بھی روک سکتا ہے زمانہ پاس آنے سے
تمھیں بھی لوگ روکیں گے بتا دو پھر رکو گے کیا
محبت نے ستایا ہے ہمیشہ خوب بڑھ چڑھ کر
یہ بازی جاں کی بازی ہے بتا دو پھر ہرو گے کیا
نہیں مالک میں سانسوں کا اچانک ساتھ چھوڑیں گی
مجھے جو موت آ جائے بتا دو پھر مرو گے کیا
ہمارے ساتھ بیتے تھے وہ پل سارے بھلا کر تم
لپٹ کر غیر کی باہیں بتا دو پھر بھرو گے کیا
یونہی لیٹے ہوئے تم کو جو میری یاد آ جائے
تصور ہی تصور میں بتا دو پھر لڑو گے کیا

0
221