| پکڑ کر ہاتھ میرا تو مجھے اتنا بتا دینا |
| کبھی جو ہم نہ مل پائیں بتادو پھر کرو گے کیا |
| مجھے بھی روک سکتا ہے زمانہ پاس آنے سے |
| تمھیں بھی لوگ روکیں گے بتا دو پھر رکو گے کیا |
| محبت نے ستایا ہے ہمیشہ خوب بڑھ چڑھ کر |
| یہ بازی جاں کی بازی ہے بتا دو پھر ہرو گے کیا |
| نہیں مالک میں سانسوں کا اچانک ساتھ چھوڑیں گی |
| مجھے جو موت آ جائے بتا دو پھر مرو گے کیا |
| ہمارے ساتھ بیتے تھے وہ پل سارے بھلا کر تم |
| لپٹ کر غیر کی باہیں بتا دو پھر بھرو گے کیا |
| یونہی لیٹے ہوئے تم کو جو میری یاد آ جائے |
| تصور ہی تصور میں بتا دو پھر لڑو گے کیا |
معلومات