| ہم مانتے ہیں شوخ ہے نازک ہے گل بدن |
| اتنا بھی کیا کہ اٹھ نہ سکے اپنا ہی پھبن |
| اتنی خزاں اٹھائی بدن چور ہو گئے |
| اترے گی اب بہار سے اشجار کی تھکن |
| ہم نے پرندے بھیج کے معلوم کر لیا |
| اُس شاخ نے کئے ہوئے ہیں کس قدر جتن |
| ہم آج چھت پہ بیٹھ کے یہ سوچتے رہے |
| یوں کب تلک رہے گی ترے صحن کی لگن |
| تجھ پر نہیں لکھوں گا تو یہ بے معانی ہے |
| مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن |
معلومات