درختوں سے ہر سو عجب رنگ بھرے تھے
تحفظ میں سارے ہی چھوٹے بڑے تھے
علامت تھے اشجار پھولوں پھلوں کے
خوشی کے ندی کے ہوا کے فضا کے
ہمارا تو مذہب ہمیں ہے سکھاتا
شجر جو لگاؤ اجر تم کماؤ
ہوئی ہم سے کوئی بڑی بھول ہے پھر
شجر جو ہیں کاٹے نہیں پھر لگائے
شجر کاٹنے سے خسارہ ہوا ہے
حرارت میں بے حد اضافہ ہوا ہے
کمی ابر رحمت میں ہر سو ہوئی ہے
لگا ہم سے کوئی تو روٹھا ہوا ہے
شجر ہم کو پھر سے لگانے پڑیں گے
وہی گیت پھر ہم کو گانے پڑیں گے
فضائی جراثیم جو کرنے تلف ہو ں
شجر کے سوا کوئی طریقہ نہیں ہے
مظاہر جہاں کے بدلنے پڑیں گے
شجرہم کو ہر سو لگانے پڑیں گے
شجر کے لگانے سے ہوگا بھلا کیا
بدل جائے گا ہر سو موسم جہاں کا
چلی جائے گی پھر یہ گرمی جہاں سے
بزرگوں کا موسم پلٹ آئے گا پھر
پرندے درختوں پہ گائیں گے گیت
جہاں کا بھی موسم بدل جائے گا پھر
بہت سے مسائل سلجھ جائیں گے پھر
درختوں کا پھل ہم کو مل جائے گا
لگائے بزرگوں نے جو پیڑ تھے تب
ہمیں نے ہیں کاٹے ہمیں نے ہیں کاٹے
کفارہ ہمیں ان کا دینا پڑے گا
شجر پھر سے ہم کو ا گانے پڑیں گے
بڑی بات ہے یہ بڑا کام ہے یہ
شجر جو لگائیں اجر ہم کمائیں
کریں ہم ارادہ سبھی مل کے یارو
شجر ہم لگائیں شجر ہم لگائیں

0
49