غزل
بنیں ہجوم سے لشکر، چلو چلیں ہم سب
قدم، قدم سے ملا کر، چلو چلیں ہم سب
فساد پھیل رہا ہے تمام خطے میں
جہاد فرض ہے سب پر، چلو چلیں ہم سب
شدید ضرب ہے لازم خبیث دشمن پر
بگڑ رہا ہے وہ خود سر، چلو چلیں ہم سب
سلام غزّہ و کشمیر کی شجاعت پر
عظیم صبر کے پیکر، چلو چلیں ہم سب
جہاد علم و ہنر سے کریں زمانے میں
دکھائیں علم کے جوہر، چلو چلیں ہم سب
نفیس قوموں میں اپنا مقام اوّل ہو
چنیں وہ خُلق کے گوہر، چلو چلیں ہم سب
بہار لائیں جو دُنیا میں امن کی یکسر
اگائیں ایسے صنوبر، چلو چلیں ہم سب
شہاب رَشکِ شجاعت ہیں یہ مرے شاہیں
رقیب ہو گئے ششدر، چلو چلیں ہم سب
شہاب احمد
۱۵ مئی ۲۰۲۵

0
19