| خواب میں در خواب تم کو دیکھا میں نے |
| ایک دم نایاب تم کو دیکھا میں نے |
| میں نے دیکھا دریا میں پانی رکا ہے |
| آنکھوں سے پر آب تم کو دیکھا میں نے |
| اب نہیں ہے خامشی اب لب کھلے ہیں |
| لفظوں کا سیلاب تم کو دیکھا میں نے |
| یوں سنا تم پر کتابیں بن چکی ہیں |
| پر کہ در یک باب تم کو دیکھا میں نے |
| خوب ہے تیرا وزیروں سے یہ چلنا |
| کیا لقب القاب تم کو دیکھا میں نے |
معلومات