خواب میں در خواب تم کو دیکھا میں نے
ایک دم نایاب تم کو دیکھا میں نے
میں نے دیکھا دریا میں پانی رکا ہے
آنکھوں سے پر آب تم کو دیکھا میں نے
اب نہیں ہے خامشی اب لب کھلے ہیں
لفظوں کا سیلاب تم کو دیکھا میں نے
یوں سنا تم پر کتابیں بن چکی ہیں
پر کہ در یک باب تم کو دیکھا میں نے
خوب ہے تیرا وزیروں سے یہ چلنا
کیا لقب القاب تم کو دیکھا میں نے

0
48