زباں سی لے یہاں سچ بولنا بھی جرم ٹھہرا ہے
یہاں چاروں طرف سے ظالموں نے آن گھیرا ہے
نرالا دور آیا ہے عجب قانون نافذ ہیں
ستم ایجاد ہوتے ہیں اندھیرا ہی اندھیرا ہے
نبی کی بات کرنا جرم ہے تو آ سزا دے دے
مرے تو خون میں شامل اسی کا رنگ گہرا ہے
اٹھا خنجر چلا گولی بہا تیزاب کا پانی
مرا محبوب بھی دیکھے کلیجہ کتنا میرا ہے
یہاں پر موت ہو تو پھر مقدر اوج پر ہوگا
اندھیروں سے نکل جاؤں سویرا ہی سویرا ہے
جہنم میں جھلسنے کے لئے تیار ہو جا تو
ہمارا تو دیارِ رحمتِ عالم میں ڈیرہ ہے
اگر دی جان ہم نے مصطفیٰ پر جانِ رحمت پر
جہاں محبوب حق ہوں گے وہیں اپنا بسیرا ہے
ترے جیسے کئی فرعون تھے تختِ حکومت پر
خدا والوں نے ایسے سینکڑوں کو پل میں پھیرا ہے
جلالِ حق سے ٹکرا کر نیازی خاک چھانے گا
خدا کی بے نیازی نے اسے بس آن گھیرا ہے
نہیں چلنا کوئی جادو کوئی ٹونا یہاں جامی
نبی سے جنگ ہے تو جنگ کا اعلان میرا ہے

0
120