اچُھوت کوئی، کِسی برہمن میں کیا تفرِیق
تُمہارے اُجلے، مِرے میلے من میں کیا تفرِیق
دھکیل کر جو کرے زن پرے خصم خُود سے
تو فاحشہ کے کسِیلے بدن میں کیا تفرِیق
شجر میں ایسا، نہِیں جِس پہ برگ و بار کوئی
رہُوں میں دشت یا صحنِ چمن میں کیا تفرِیق
تُمہارا کام جفا، ہے وفا مِری فِطرت
نہِیں ہے کوئی ہمارے چلن میں کیا تفرِیق؟
کمال دونوں کا مسحُور کر کے رکھ دینا
تُمہاری زُلف میں، مُشکِ خُتَن میں کیا تفرِیق
چمکتے شہر میں مزدُور کا کُھلے بندوں
جو حق غصب کرے وِیران بَن میں کیا تفرِیق
سکُون پاتا ہے مزدُور، تُم مگر بے کل
سو جان جاؤ کہ ہے کالے دَھن میں کیا تفرِیق
وہی چمکتے سِتارے وہی ہیں شمس و قمر
ذرا بھی آئی ہے چرخِ کُہن میں کیا تفرِیق؟
رشِید اُنس کا دعویٰ خُدا کی خلق سے ہے
رویّہ جو ہے مگر، بانکپن میں کیا تفرِیق
رشِید حسرتؔ

0
54