جب تھا ارادہ رب کا جانا وہ جائے گا
عکسِ جمالِ جاں کو ظاہر کیا گیا
خیراتِ مصطفیٰ نے، پھر یوں کرم کیا
ہستی کو کبریا نے ادراک دے دیا
قالو بلیٰ خلق سے خالق نے سن لیا
پورا سنا دہر نے وعدہ الست کا
قدسی جھکے ہیں سارے آدم کے روبرو
آقا کے نور سے تھا چہرہ بڑا سجا
نبیوں سے ایک وعدہ میثاق بھی ہوا
مجلس میں میر رب تھا تھے شمع مصطفیٰ
جب آئے وہ دہر میں قوموں کے پاس سب
اِن کو حبیبِ رب کا سب نے دیا پتہ
لولاک کہہ کے رب نے قصہ کیا تمام
کوثر نبی کو پیارا تحفہ ہوا عطا
خلقِ خدا نے دیکھا شانِ لبیبؐ کو
قوسین میں خدا نے اُن کو بلا لیا
محمود فیض اُن کے کس کے شمار میں
جب قول و فعل اُن کا اپنے کہے خدا

0
15