میں نے ہر روپ ترا دل میں نکھارا تو جیا |
شربتی آنکھ کا رس دل میں اتارا تو جیا |
تیرے ہونٹوں کے تصور کی قسم جانِ جاں |
تیرے رخسار کا تل دل میں ابھارا تو جیا |
آتشی حسن میں ملفوف پری پیکر نے |
اپنی قسمت کا بنایا جو ستارا تو جیا |
مشکِ فطرت میں بسی زلفوں کی چھاؤں والی |
تیری زلفوں کے شگوفوں کو سنوارا تو جیا |
میں نے جب جب تجھے سوچا تو میں نکھرا سنورا |
میں نے جب جب بھی تجھے دل میں پکارا تو جیا |
دنیا والوں کی شکایت پہ ہوں ٹوٹا بکھرا |
تو نے جب جب یہ کہا ہے یہ ہمارا تو جیا |
معلومات