گھٹائے رحمتِ باری مدینے سے یہاں آئی |
عطائے مصطفی سے ہے جہاں میں فیض یہ لائی |
ہیں باراں کرم کے جاری حسیں منظر دہر کا ہے |
منور ہیں جہاں سارے نہیں شیطاں سے بن پائی |
منائیں خوشیاں اے ہمدم یہ موقع ہے مسرت کا |
مدینے سے نوا آئی بنے مومن جو سب بھائی |
رواں ظلمت جہاں سے ہے ہوئے چرچے عنایت کے |
محمد کے گلستاں سے ملی ہم کو یہ آگاہی |
ہوئی قندیلِ دل روشن ہے برکت نامِ احمد میں |
ضمیرِ کن نے مدحت بھی نبی کی ہے عُلیٰ گائی |
ہوا نورِ نبی پہلے خلق ساری خدائی سے |
اسی سے برکتیں آئیں جو رحمت ہے گراں چھائی |
ملا لولاک ہے منصب مدینے والے دلبر کو |
وہ ہی سلطانِ ہستی ہیں وہی برہان وہ داعی |
نہیں محمود کوئی بھی ہوا پیدا نبی جیسا |
حبیبِ کبریا ہیں وہ دہر کے بھی وہی ماہی |
معلومات