تباہی کا بہانہ ڈھونڈتی ہیں
رتیں پل عاشقانہ ڈھونڈتی ہیں
ادائیں دلبرانہ مستیوں میں
وہی موسم ، فسانہ ڈھونڈتی ہیں
اٹھے جو دل کے تاروں سے محبت
وہ سر پھر والہانہ ڈھونڈتی ہیں
نکل کے خوف سے دنیا کے یارو
گھڑی وہ جاودانہ ڈھونڈتی ہیں
امیدیں وصل کی من میں سجا کے
وہ شان خسروانہ ڈھونڈتی ہیں
جہاں ہو دلکشی میں چاہتوں کا
وفائیں یار ، شانہ ڈھونڈتی ہیں
ہو کے وہ بد گماں ہر شے سے شاہد
قیامت کا زمانہ ڈھونڈتی ہیں

0
69