تیرے وعدوں کا زہر قطرے قطرے
پیتے ہیں شام و سحر قطرے قطرے
لیتے ہیں جان میری قطرے قطرے
ڈھاتے ہیں دل پہ قہر قطرے قطرے
اب کے ممکن نہیں ہے بچنا شاید
روحوں جسموں کا ہجر قطرے قطرے
ویراں ہے دل خیالوں پرغم چھایا
پھر بھی کٹتی ہے عمر قطرے قطرے
میسج کولس نہیں نہیں کوئی خط
کردیں گے ہم کو غیر قطرے قطرے

2
194
قافیے کے ساتھ شدید کھلواڑ کیا گیا ہے معذرت کے ساتھ اور کچھ مصرعے تلفظ کی وجہ س باقاعدہ بے وزن ہیں

محمد اسامہ جمشید صاحب شکریہ آپکے تبصرے کا اسپر دھیان دیا جائے گا

0