جاؤ جلدی سے دوڑ کے جاؤ
شہر کے سب چراغ لے آؤ
سارے جنگل میں نور پھیلاؤ
سب نگر واسیوں کو بتلاؤ
ایک خوشبو مزاج پروانہ
با ادب بد نصیب دیوانہ
مست نینوں کا ایک مستانہ
کھو گیا اک اندھیرے جنگل میں
جسکی باتوں سے مہک آتی تھی
چاندنی جس کے گیت گاتی تھی
بارشیں جس کے سُر سجاتی تھیں
وہ سخنور سخن سے روٹھ گیا

0
156