اب ہم یہ غم کریں تو تمہارا نہیں کریں
اور بس میں پیار ہو تو دوبارا نہیں کریں
آپ آسمانِ شوق پہ تارے زمین سے
دیکھا کریں جناب اتارا نہیں کریں
یہ ہم فقیر لوگ بڑے مخمصے میں ہیں
مائل نہیں ادھر تو اشارا نہیں کریں
مانا کہ بال شوخ ہیں لیکن مرے حضور
یوں سب کے سامنے تو سنوارا نہیں کریں
سنتے ہیں ہم کہ ان میں سے کچھ نا پسند ہیں
رنگوں پہ یہ ستم تو خدارا نہیں کریں

110