اک چراغ مل گیا روشنی سے اٹ گئے
اسکا ساتھ طے کیا اور اس پہ ڈٹ گئے
سردیوں کی رات میں ایک ہجر سر کیا
تیرا کچھ نہیں گیا میرے پیر کٹ گئے
ہم نے آج چاند کو اس کے روبرو کیا
اور درمیان سے ایک بار ہٹ گئے
شب کو میرےخواب میں رنگ رینگتے رہے
بعد میں خبر ہوئی میری نیند چٹ گئے
ایک یار کا ملال دوسرا ہمیں خیال
آج اپنے دام سے ایک شام گھٹ گئے
آپ کے خیال نے، آج پھر سُخی کیا(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)
آپ کے خیال سے سارے رنج چھٹ گئے
ہم حساب سوچ کر اور مست ہو گئے
لے کہ کچھ نہیں گئے، ان کا نام رٹ گئے(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)

0
152