جب تمہارے بلد میں رہنا پڑا |
ایک سیلِ حسد میں رہنا پڑا |
احتجاجاً جنون چھوڑ دیا |
انتقاماً خرد میں رہنا پڑا |
ایک رومانوی غزل کے لیے |
آپ کے خال و خد میں رہنا پڑا |
اپنا ہوتے ہوئے بھی اپنے گھر |
غیر کی مجھ کو مد میں رہنا پڑا |
ایک اس کی مرافقت کے لیے |
عالمِ نیک و بد میں رہنا پڑا |
اس جبیں پر شکن پڑی دیکھی |
تو مجھے اپنی حد میں رہنا پڑا |
جان دینے کی ٹھان لی ہم نے |
جب رسوماتِ جد میں رہنا پڑا |
روح نے بھی کہا دمِ آخر |
ہائے کیسے جسد میں رہنا پڑا |
وعدہ ءِ حشر تک قمر آسیؔ |
ہر بشر کو لحد میں رہنا پڑا |
معلومات