آئینہ آئینے سے بات کرتا ہے
کس طرح گھر بسر یہ رات کرتا ہے
جانے کیا دوستی ہے ابر کو مجھ سے
روز میرے ہی گھر برسات کرتا ہے
پوچھتی ہیں یہ گھر کی زرد دیواریں
رات بھر تو یہ کس سے بات کرتا ہے
کتنے خوابوں کی ہائے لاش لے کر دل
خود سے بےزار دن کو رات کرتا ہے
وہ جو اک شخص تھا خوش باش کی نگری
اب تو بس درد سے ہی بات کرتا ہے
زندگی جیسے کوئی بھول ہے اپنی
دل اسے روز اپنی مات کرتا ہے

75