ان کو ہم اور وہ ہم کو تکتے رہے
کافی نظروں میں ہم کھٹکتے رہے
کیل میں نے وہاں لگاٸ تھی
کپڑے اور کسی کے لٹکتے رہے
جھوٹے تھے پہلی صف میں میرے ساتھ
سچے تھے جو وہی سرکتے رہے
رہنما ہم چنے گۓ تھے شیر
در بدر ہم ہی پر بھٹکتے رہے
نور شیر

85