خونِ جگر سے شمع جلائی گئی ابھی |
تازہ ترین نظم سنائی گئی ابھی |
یک بار حظ اٹھائیے عمرِ تمام کا |
اس واسطے ہی بزم سجائی گئی ابھی |
کانوں میں گونجتی ہے ابھی بازگشتِ کن |
دنیا کوئی نئی سی بنائی گئی ابھی |
اللہ حسنِ یار کی عشوہ طرازیاں |
اک تار سازِ دل کی ہلائی گئی ابھی |
کیونکر کلام سنتے ہی چہرے کے رنگ اڑے |
لفظوں سے دل کی تال ملائی گئی ابھی |
ترکِ تعلقات کا پیغام مل چکا |
یعنی کہ پھر سے بجلی گرائی گئی ابھی |
تو نے عجیب وقت پہ ملہار چھیڑ دی |
اک بے نوا کی لاش اٹھائی گئی ابھی |
معلومات