زندہ دلی کے ساتھ ہی سارے جِیا کرو
مردہ دلی برتنے سے دوری کِیا کرو
جزبہ وصال کا تو بھرم کچھ رکھا کرو
"ہر رات اپنے لطف و کرم سے ملا کرو"
گر الجھنیں بھی آئیں سرِ راہ حرج کیا
احساسِ کمتری کو نہ ہونے دیا کرو
ارمانوں کا گلا نہ بے دردی سے گھونٹنا
دل توڑنے سے عاشقی میں پر بچا کرو
معروفِیت اگر کسی کو پانی ہے یہاں
نظروں میں اہلِ ذوق کے پہلے بسا کرو
زینت چمن کی بڑھتی ہے گُل مسکرانے سے
مانندِ پھول کانٹوں میں رہتے جِیا کرو
حالات لاکھ آئیں بھی ناصؔر تو نا ڈریں
ہمت سے ڈٹتے سینہ سپر ہی رہا کرو

0
88