| وہ اکثر تنہا رہتی ہے، وہ ملنے کو ترستی ہے |
| وہ تجھ کو یاد کرتی ہے، وہ روتی ہے سسکتی ہے |
| بھلا ہو ہر گھڑی تیرا، سلامت تو رہے شاداں |
| دعائیں کرتی رہتی ہے، وظائف پڑھتی رہتی ہے |
| جہاں ہو شاد ہو بیٹا، سدا آباد ہو بیٹا |
| وہ یہ ہی کہتی رہتی ہے، دعا یہ مانگے جاتی ہے |
| ذرا سا یاد تو کر لے کہ کیسے تجھ کو پالا ہے |
| وہ رہتی ہے پریشاں اب، دواؤں کو ترستی ہے |
| نہ کھایا اس نے کھانا خود، مگر تجھ کو کھلایا ہے |
| وہ جب بھی بھوکی رہتی تھی، وہ اب بھی بھوکی رہتی ہے |
| نہ سوئی ٹھیک سے شب کو، مگر تجھ کو سلاتی تھی |
| وہ تیری فکر کرتی ہے، وہ اب بھی جاگا کرتی ہے |
| سلایا تجھ کو سوکھے میں، مگر گیلے میں سوئی ہے |
| رہے تو ہر گھڑی شاداں، وہ اب بھی چاہے جاتی ہے |
| وہ جس سے بولنا سیکھا، لبوں کو کھولنا سیکھا |
| وہ تجھ سے ڈرتی رہتی ہے، وہ کیسی سہمی رہتی ہے |
| خدا کا خوف تو کر لے، نبی سے شرم کچھ کر لے |
| تو اب تو جا کے اس سے مل، تجھے وہ یاد کرتی ہے |
معلومات