کسے معلوم تھا یوں بھی ہوگا |
بے خبر ذات کے فرقوں سے |
ایک رشتے میں سماۓ ہوۓ ہم |
ایک تعمیرِ مکاں میں مصروف |
ریت کے جھانسے میں آۓ ہوۓ ہم |
نہ ہمیں کوئی یقیں ذات پہ ہے |
ہم محبت کے مسافِر ہیں |
ایک فرقوں میں بٹی بستی میں |
ہر کسی کے لیے کافِر ہیں |
ایک آوازِ بلند! |
جو بھی عُشّاق ہیں دفنا دو انہیں |
یعنی ہر سو یہ مہاماری ہے! |
دلِ بے بس کی خبر پوچھتے ہیں؟ |
یارو جینے کی اداکاری ہے |
پارسا جانتے ہیں خود کو |
یہ محبت کو دبانے والے |
یہ جو ہیں سب کے سب |
خاندان اور زمانے والے |
کچھ مراسم یوں بھی گہرے ہیں |
اب کہ ہم ان کے عدو ٹھہرے ہیں |
درد بِرہا کا مرے بس کا نہیں |
آؤ جاناں! کہ کسی سمتِ گماں بھاگ چلیں |
اہلِ دنیا و زیاں تیاگ چلیں |
معلومات