پوشاک ہو کوئی یا کوئی اوڑھنی رہے |
کچھ تو ہمارے گھر میں تری روشنی رہے |
منسوب ہو رہی ہے کسی منفرد سے وہ |
اور یہ بھی چاہتی ہے مجھے چاہتی رہے |
ایسے نہیں ہیں تاک میں عشوہ زنوں کے دل |
جیسے ہماری تاک میں یہ بے دلی رہے |
پھولوں سے آ کے مل رہی ہیں تتلیاں مگر |
ہم ایک ساتھ رہ کے یہاں اجنبی رہے |
دھرتی پہ بڑھ رہا ہے تنفر سو دیکھئے |
اب خاک و خوں رہے کہ یہاں آدمی رہے |
معلومات