ہے جوانوں کے لئے بس کہ یہی دورِ شباب
آ کے گردش میں محبت کا یہ کرتے ہیں طواف
آگہی جب بھی ہوئی دین و شریعت سے انہیں
آرزوؤں کا امیدوں کا یہ بن بیٹھے مطاف
جب بھی ہوتا ہے جنوں مست ، دلِ مومن میں
توڑ آتے ہیں زمانے کے ھبل ، لات و مناف
بزمِ عالم میں مسلماں کی جہابانی ہو
ہے یہی دین و سیاست کے لئے عہدِ زفاف
سنگریزوں کی تدابیر ابھی ناقص ہیں
ان کے چٹانی عزائم میں نہ آئے گا شگاف
عزمِ صدیقؓ رگ و پے میں لیے نکلیں گے
دہر میں تارکِ آئینِ محمدؐ کے خلاف
رات ہو دن ہو کہ شاہؔی کی طرح لطفِ فراغ
چھوڑ کر ہم بھی سیاست کا جلائیں گے چراغ

1
49
شکریہ